یہ ایک سچا واقعہ جو میں آپ کو سنا رہی ہوں۔ یہ واقعہ میری دوست کی چھوٹی بہن کے ساتھ پیش آیا تھا۔ جو لڑکیاں اپنے بزرگوں کی نصیحت پر عمل نہیں کرتی ہیں اسی طرح دھوکا کھاتی ہیں خود بھی پریشانی اٹھاتی ہیں اور دوسروں کو بھی دکھ دیتی ہیں۔واقعہ کچھ یوں ہے۔ اب سے کوئی چند سال پہلے میری دوست کی چھوٹی بہن کی شادی ہوئی کچھ دن تو دعوتیں کھانے میں گزر گئے پھر ایک دن کہیں دعوت نہیں تھی تو دونوں دولہا دلہن نے باہر گھومنے کا پروگرام بنایا۔ شام ہوئی دونوں میاں بیوی خوب بن ٹھن کر باہر گھومنے نکل گئے۔ ساس نے بہو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ثمینہ بیٹی اپنے بالوں کو ڈھانپ لو، بالوں کو کھلا چھوڑنا اچھا نہیں ہوتا۔ لیکن ثمینہ سنی اَن سنی کرکے باہر نکل گئی۔ دونوں میاں بیوی پارک میں جا کر بیٹھ گئے۔ اب مغرب کی اذانیں ہو رہی تھیں میاں نے ایک تنہا گوشہ دیکھ کر ثمینہ سے کہا تم یہاں بیٹھو میں کچھ کھانے پینے کی چیزیں لیکر آتا ہوں چند منٹ بعد میاں واپس آیا تواس کے ہاتھ میں فرائی مچھلی تکے اور سیخ کباب کے شاپر تھے اس نے شاپر ثمینہ کے سامنے رکھتے ہوئے کہا اوہو میں پانی کی بوتل لانا تو بھول گیا چلو تم کھانا کھالو میں پانی لیکر آتا ہوں چند منٹ بعد جب واپس آیا تو دیکھا سارے شاپر خالی پڑے ہیں۔ بیوی سے بولا ارے تم نے سار ا ہی چٹ کر لیا کچھ تو میرے لیے رکھا ہوتا۔ ثمینہ نے میاں کی طرف دیکھا اور مردانگی والی آواز میں بولی ارے یہ کھانا تھا اس سے زیادہ میرے بچے کھا لیتے ہیں۔ چلو جاﺅ اور لیکر آﺅ شوہر سمجھا بیوی مذاق کررہی ہے۔ وہ بولا کیوں مذاق کرتی ہو۔ چلو جلدی سے کھانا نکالو‘ کھانا کھا کر گھر چلتے ہیں۔ رات ہو رہی ہے امی انتظار کر رہی ہوں گی‘ ثمینہ چٹخ کر بولی جلدی جاﺅ اتنا ہی کھانا اور لیکر آﺅ، ورنہ میں تمہیں فرائی کر کے کھالونگا۔ شوہر نے ثمینہ کی طرف دیکھا تو اسے بیوی کے چہرے پر عجیب وحشت نظر آئی آنکھیں اپنے حلقوں سے باہر نکلی ہوئیں تھیں۔ بیوی کی یہ کیفیت دیکھ کر میاں گھبرا گیا‘ بھاگ کر گیا دوگنا کھانا لیکر آگیا۔ بیوی نے جھپٹ کر کھانا لیا اور منٹوں میں چٹ کر گئی۔ اب وہ سمجھا کچھ نہ کچھ چکر ہے۔ بمشکل بیوی کا ہاتھ پکڑا اور گھر لیکر آگیا۔ بیوی کو کمرے میں بند کیا پھر ماں کو سارا ماجرا کہہ سنایا ماں بیٹے کو لیکر بہو کے کمرے میں آئی دیکھا بہو بے سدھ بیڈ پر پڑی ہے ساس نے بہو کے سر پر ہاتھ رکھا اور بولی بیٹی کیا بات ہے کیا کچھ طبیعت خراب ہے۔ بہو نے سر اوپر اٹھایا اور کڑک کر بھاری آواز میں بولی بڑھیا ہمیں تنگ مت کر ہم آرام کررہے ہیں تم دونوں یہاں سے دفع ہو جاﺅ ورنہ وہ حشر کرونگا کہ اٹھ نہ سکو گے۔ ماں جہاں دیدہ خاتون تھیں فوراً سمجھ گئیں کہ معاملہ کیا ہے۔ فوراً بیٹے سے بولیں فوراً جاﺅ مسجد کے بڑے مولوی صاحب کو بلا لاﺅ۔ بیٹا فوراً مولوی صاحب کو لیکر آگیا‘ مولوی صاحب نے تمام ماجرا سننے کے بعد ثمینہ کے کمرے کے باہر جائے نماز بچھائی اور تقریباً آدھے گھنٹے تک کچھ پڑھتے رہے پھر بولے تم جس پارک میں گئے تھے وہاں بعض درختوں پر جنات کا بسیرا ہے۔ ایک جن تمہاری بیوی کے بالوں پر عاشق ہو گیا ہے۔ اگر تم اپنی بیوی کو جن سے آزاد کرانا چاہتے ہو تو بیوی کے بال کندھے تک کاٹ دو، ورنہ وہ کچھ بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ساس خود بھی مذہبی خاتون تھیں ہر وقت کچھ نہ کچھ پڑھتی رہتی تھیں۔ بولیں مولوی صاحب آپ مجھے بتائیں ہمیں کیا کرنا ہوگا۔ اپنی بہو کیلئے مجھے کچھ بھی کرنا پڑا میں کرونگی۔ مولوی صاحب بولے 21دن تک صبح فجر اور شام مغرب کے بعد ایک بار سورئہ جن پڑھ کر پانی پر دم کریں اور لڑکی کو پلائیں۔ کھانے کو کچھ مت دیں اگر کھانے کو مانگے تو قہوہ بنا کر اس پر سورة الناس اور سورة الفلق تین تین بار پڑھ کر دم کریں اور پھر لڑکی کو پینے کو دیں۔ گھر پر گوشت انڈا مچھلی بالکل نہ پکائیں‘ 21دن تک سختی سے عمل کریں‘ لڑکی کے بیڈ کے گرد آیت الکرسی پڑھ کر حصار کر دیں۔ بالوں کو کاٹ کر ایک پونی میں باندھ دیں اور ہر وقت اللہ ‘اللہ کا ورد کریں انشاءاللہ جو کچھ بھی ہے اس کے اندر وہ بھاگ جائے گا۔ میں انشاءاللہ آتا رہوں گا۔ پھر وہی ہوا 21 دن تک مولوی صاحب کی بتلائی ہوئی باتوں پر عمل کیا گیا۔ اکیسویں دن مغرب کے بعد لڑکی خود چل کر کمرے سے باہر آئی‘ ساس کمرے سے باہر وظائف پڑھنے میں مصروف تھیں باہر آتے ہی لڑکی ساس کی گود میں گر گئی۔ ساس نے جلدی سے سہارا دیکر بٹھایا لڑکی کے چہرے پر شدید تھکن کے آثار تھے‘ رنگت پیلی زرد ہو رہی تھی۔ بمشکل ساس سے بولی مجھے کیا ہوا تھا۔ میرا سر بہت بھاری ہو رہا تھا آنکھیں بھی نہیں کھل رہی تھیں۔ ساس بولیں بیٹا تمہیں کچھ بھی نہیں ہوا تھا بس بیٹھے بیٹھے بیہوش ہو گئیں تھیں آج کئی دن کے بعد ہوش میں آئی ہو۔ اس کے بعد ثمینہ آہستہ آہستہ ٹھیک ہوئی۔ ماشاءاللہ آج ثمینہ دو بچوں کی ماں ہے لیکن اسے نصیحت ہو گئی ہے۔ اب وہ کبھی کھلے بال صحن میں بھی نہیں نکلتی ہے۔ میری آجکل کی لڑکیوں کو یہ نصیحت ہے ہم بڑے جو بھی نصیحت کریں اس پر عمل کیا کرو‘ کبھی کھلے بال باہر نہ نکلا کرو‘ چڑیلیں اپنے بال کھلے رکھتیں ہیں ہم خواتین کو اللہ کا یہ حکم ہے کہ اپنے سر کو اس طرح ڈھانپو کہ سر کا ایک بال بھی نظر نہ آئے ناکہ پورا سر ہی ننگا لیکر پھریں۔ شرم کرو‘ اپنے خاندان اور اپنی عزت کا خیال کرو۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 418
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں